میرا رضاکار دوست

2020-05-01 14:31:29
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

بیجنگ میں میری جائے رہائش سے چند قدم دور ہی ایک کمیونٹی ہے جہاں سے میں روٹی ،فروٹ سبزی اور پینے کا پانی تقریباً روزانہ ہی لاتا تھا ۔زندگی سکون سے گزر رہی تھی کہ اچانک کورونا وائرس نمودار ہوا اور پھر سب کچھ بدل گیا۔ فروری کے آغاز میں چینی حکومت کی جانب سے انسداد وبا اور شہریوں کے تحفظ کے لیے جامع اور سخت گیر اقدامات کا آغاز کیا گیا تو اس میں ایک نکتہ یہ بھی شامل تھا کہ کمیو نٹیز میں کسی بھی اجنبی شخص کے داخلے کو روکا جائے۔

ان احکامات کی روشنی میں میرا اس نزدیکی کمیونٹی میں داخلہ بند ہو گیا ۔کمیونٹی کے داخلی دروازے پر ہمیشہ چار سے پانچ افراد موجود رہتے ہیں جن کے بارے میں میرا خیال تھا کہ شائد حکومتی اہلکار ،سیکیورٹی گارڈ یا پھر پولیس اہلکار ہیں لیکن بعد میں پتہ چلا کہ یہ سب رضاکار ہیں جو چوبیس گھنٹے وبا کی روک تھام و کنٹرول اور شہریوں کے جانی تحفظ کے لیے مصروف عمل ہیں۔

ان رضاکاروں میں ایک نوجوان ایسا بھی ہے جو انگریزی میں بات چیت کر لیتا ہے۔اس سے میری دوستی کا سفر شروع ہوا جو آج بھی کامیابی سے جاری ہے۔اس نوجوان نے اپنی ہمدردی اور انسان دوست جذبے سے مجھ سمیت ہر شخص کا دل جیتا ہے۔ اب چونکہ میں کمیونٹی میں تو داخل نہیں ہو سکتا تھا کیونکہ میرے پاس انٹری کارڈ نہیں تھا لیکن بنیادی ضروریات مثلاً پانی وغیرہ تو یومیہ بنیادوں پر چاہیے تھا لہذا پہلے میں نے اس نوجوان سے درخواست کی کہ پانی کی مشین یا مارکیٹ تک جانے کی اجازت دی جائے۔اس نوجوان نے انتہائی شائستگی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ بے شک آپ میرے دوست ہیں لیکن نظم و ضبط کا تقاضا ہے کہ آپ کمیونٹی میں داخل نہ ہوں لیکن میں آپ کی مدد کروں گا۔

مجھے سمجھ نہیں آئی کہ یہ نوجوان کیسے میری مدد کرے گا لیکن پھر اس نوجوان کے عمل نے مجھے انتہائی حیرت میں مبتلا کر دیا۔اس نوجوان رضا کار نے مجھ سے روزانہ پانی کی بوتل اور کارڈ لے لینا اور خود مشین سے پانی بھر کر لا کر دے دینا۔پانی کی مشین اور داخلی گیٹ تک کافی فاصلہ ہے، پھر بیس لیٹر وزنی بوتل اٹھانا بھی آسان نہیں مگر میرے پاس الفاظ نہیں کہ میں کیسے اس نوجوان رضاکار کا شکریہ ادا کروں جس نےروزانہ یہی مشق اپنائی۔ فروری میں شدید سرد موسم اور برفباری میں بھی میرا یہ چینی دوست کبھی اپنے فرائض سے غافل نہیں ہوا اور ہر وقت مستعد ،چاق و چوبند اور بلند حوصلےکے ساتھ آنے والوں کا استقبال کرتا اور خوش اخلاقی سے سوالات کے جوابات دیتا۔ایک مرتبہ گھر سے نزدیکی مارکیٹ کے لیے نکلا تو ماسک ٹھیک کرتے وقت نیچے سٹرک پر گر گیا۔ کمیونٹی کے دروازے پر میرا یہی چینی دوست دوڑتا ہوا آیا اور پہلا سوال یہی پوچھا کہ "دوست ماسک کدھر ہے" ، جب بتایا کہ ماسک تو مٹی سے آلودہ ہو چکا ہے تو میرے اس چینی دوست نے کچھ سیکنڈز انتظار کے لیے کہا ،دوڑتا ہوا گیا اور مجھے دو ماسک دیتے ہوئے کہا کہ ماسک کی پابندی لازم ہے اور کسی بھی عوامی مقام پر بناء ماسک کے جانا غیر مناسب ہے۔ مجھے واقعی اپنے چینی رضاکار دوست کی ہمدردی نے بے حد متاثر کیا اور اسی باعث ہماری دوستی بھی مزید مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔

چین بھر میں ایسے نوجوان رضا کار انسداد وبا کے خلاف ایک ڈھال ہیں جو دن رات موسم کی شدت کی پرواہ کیے بغیر ہمارے تحفظ کے لیے کام کر رہے ہیں۔ان رضاکاروں نے شہریوں کو کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات کی فراہمی سمیت انھیں وبا سے بچاو کے لیے لازمی آگاہی بھی فراہم کی ہے۔چین بھر میں لاکھوں ایسے رضا کاروں نے ہماری بہتر صحت اور وبا سے بچاو کے لیے اپنے وقت اور آرام کی قربانی دی ہے ۔ان لوگوں نے ایک منٹ کے لیے بھی اپنے فرض سے غفلت نہیں برتی ہے اور چین کو وبا کے خلاف جنگ میں فتح کے لیے مضبوط بنیاد فراہم کی ہے۔ایسے تمام رضاکاروں کو ڈھیروں سلام اور خراج تحسین


شیئر

Related stories