امریکہ میں بڑھتی ہوئی "سیاسی پولرائزیشن" امریکہ کی طاقت اور اتحاد کے لیے نقصان دہ ہو گی ، سی آر آئی کا تبصرہ

2021-01-15 19:06:57
شیئر:

نئے سال کے آغاز پر  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے انتخابی نتائج کوتسلیم نہ کرتے ہوئے انہیں  تبدیل کرنے کے لیےکیپیٹل ہل پر حملہ کردیا ۔ ایسا امریکہ کی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا تھا ۔ اس واقعے سے امریکہ میں ایک بڑے سیاسی بحران نے جنم لیا ،ڈیموکریٹک پارٹی نے مواخذے کی قرارداد پیش کی ، امریکی ایوان نمائندگان نے تیرہ جنوری  کو "بغاوت  پر اکسانے "  کی بنا پر  موجودہ صدر  کے خلاف ایک مرتبہ پھر سے مواخذہ شروع کیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کی تاریخ کے پہلے صدر ہیں جن کو دو مرتبہ مواخذے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ٹرمپ کے حامیوں کی اس سستی شعبدہ بازی نے امریکی معاشرے میں دور تک جڑیں پھیلائے ہوئے تضادات  اور ذاتی مفادات کی بنیاد پر اختلافات اور سیاسی جماعتوں کے درمیان لڑائی جھگڑے بھڑکانے کے پہلو کوعیاں کر دیا ہے۔واشنگٹن میں آج "سیاسی پولرائزیشن" غیر معمولی طور پر بڑھ چکی ہے ۔ برطانیہ کی  کیمبرج یونیورسٹی کےمحقق مارٹن جیکوئیس کا کہنا ہے کہ امریکہ انتہا درجے کی " پولرائزیشن " کا شکار ہو چکا ہے۔ری پبلکن اور ڈیموکریٹس اب ایک ہی صفحے پر نہیں ہیں بلکہ دونوں جماعتوں کی تو جیسے دنیا ہی الگ ہے ، جس کا نتیجہ یہ ہے کہ "حکومت" بہت تیزی سے مفلوج ہو رہی ہے۔ امریکہ میں دونوں  فریقین ملک اور عوام کے مفادات سے بالاتر رہے اور اس سیاسی کش مکش میں وبا کے خلاف وسائل کی تقسیم میں بدنظمی ہوئی ، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ امریکہ 23 ​​ملین سے زیادہ انفیکشن اور 380،000 سے زیادہ اموات کی بھاری قیمت  ادا کر رہا ہے۔   امریکہ میں تیزی سے بڑھتی ہوئی ' سیاسی پولرائزیشن" نا صرف سیاسی نظام میں موجود کمزوریوں کی عکاس ہے ، بلکہ معاشرے میں بڑھتے ہوئے تنازعات و منافرت بھی اس کا نتیجہ ہے ۔بدقسمتی سے یہ رجحان وائٹ ہاؤس کے موجودہ رہنماؤں کی تبدیلی کے ساتھ بھی  ختم نہیں ہوگا بلکہ امریکہ میں سیاسی کشمکش کا ایک نیا دور جنم لے رہا ہے۔ اقتدار کے حصول کی خاطر مختلف جماعتوں کی کھینچا تانی امریکہ  کی طاقت کو  ضائع کرتی ہے۔

امریکہ میں بڑھتی ہوئی "سیاسی پولرائزیشن" امریکہ کی طاقت اور اتحاد کے لیے نقصان دہ ہو گی  ، سی آر آئی کا تبصرہ_fororder_bfa997e8fcf84222985fe1e7d49b28da