چین اور بھارت کے سائنسی و تکنیکی اور جدید کاری کے شعبوں میں تعاون کے لئے وسیع گنجائش موجود ہے

2017-11-17 15:08:50
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

حالیہ برسوں میں چین اور بھارت کے   سائنسی و تکنیکی شعبوں میں  بار بار تبادلے ہو رہے ہیں۔زراعت، سائینس و ٹیکنالوجی   ، انفارمیشن ٹیکنالوجی  اور اسمارٹ سٹیز کے شعبوں میں قریبی تعاون برقرار رہا ہے ۔نئی دہلی میں منعقد ہ دوسرے چین بھارت  تکنیکی ،جدید کاری  اور سرمایہ کاری کے تعاون فورم میں چین اور بھارت کے نمائندوں نے سائنسی و تکنیکی اور  جدیدکاری  کے تعاون کے فروغ کے حوالے سے اپنی امید کا اظہار کیا۔
بھارت میں تعینات چین کے سفیر لو جیاؤ  ہوئی نے  سو لہ تاریخ کو مذکورہ فورم سے خطاب کرتے ہوئَے کہا کہ دنیا میں سب سے بڑے ترقی پزیر  ممالک کے طور پر چین اور بھارت سائنس و ٹیکنالوجی اور جدیدیت کے ذریعے ملک کو  طاقتور بنانے  کا راستہ تلاش کر رہے ہیں۔چین اور بھارت کے سائنسی و تکنیکی اور  جدید کاری  کے شعبوں میں  تعاون کے لئے وسیع گنجائش  موجود ہے۔چین کو امید ہے کہ چین  بھارت سے مل کر جدید کاری کے طریقے  سے  تعاون کے نظام  کو قائم کرے گا۔
جناب لو نے کہا کہ چین اور بھارت سائنس اور ٹیکنالوجی کے تعاون کے مشترکہ کمیشن کی بنیاد پر حکومت کے درمیان جدت اور تعاون کے میکانیزم اور پلیٹ فارم قائم کر سکتے ہیں تاکہ نئے عہد میں دونوں ممالک کے درمیان   سائنس  و ٹیکنالوجی اور جدید کاری  کے تعاون  میں  رہنمائی کی جا سکے  ۔ٹیکنالوجی کی منتقلی  کے حوالے سے  ملکی سطح پر  ٹیکنالوجی کی منتقلی  کے مرکز  کے قیام کو فروغ دیا جائے گا اور  اہم شعبوں خاص کر  نئی توانائی،ماحول کے تحفظ کی ٹیکنالوجی،زراعت کی ٹیکنالوجی،انٹرنیٹ کی معلومات کی ٹیکنالوجی، مصنوعی انٹیلی جنس،روایتی ادویات اور ٹیکنالوجی فنانس کے شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنایا جائے گا۔چینی سفیر نے کہا کہ ٹیکنالوجی سے وابسطہ شخصیات کے تبادلوں  کو  وسیع کیا جا سکے گا اور سائنس و ٹیکنالوجی اور جدید کاری  کی پالیسی اور تھیوری  کی مشترکہ تحقیق اور  اشتراک کو  مضبوط  بنایا جا سکے گا۔


شیئر

Related stories