سنگیانگ کے انسانی حقوق کی بہتری اور ترقی پر عالمی برادی کا مثبت تبصرہ

2019-03-15 15:51:36
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

سنگیانگ کے انسانی حقوق کی بہتری اور ترقی پر عالمی برادی کا مثبت تبصرہ

سنگیانگ کے انسانی حقوق کی بہتری اور ترقی پر عالمی برادی کا مثبت تبصرہ

تیرہ مارچ کو جنیوامیں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی چالیسویں کانفرنس کے دوران ، اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوبین اور چین کےانسانی حقوق ریسرچ ایسوسی ایشن نے مشترکہ طور پرسنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے میں انسانی حقوق کی ترقی کے ثمرات کے موضوع پر اجلاس کا انعقاد کیا۔ اجلاس میں شریک اقوام متحدہ میں مقیم چین کے مستقل نمائندے یو جیان ہوا نے اپنے خطاب میں سنگیانگ میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کی روک تھام کے لیے چینی حکومت کے اقدامات کے نتیجے میں حاصل ہونے والی کامیابیوں سے آگاہ کیا ۔چین کے انسانی حقوق کی تحقیقی ایسوسی ایشن کے تین ماہرین نے مختلف پہلووں سے سنگیانگ میں انسانی حقوق کی بہتری پرروشنی ڈالی ۔ستر سے زائد ممالک کے تقریباً تین سو مندوبین نے اجلاس میں شرکت کی۔ اس دوران مختلف مندوبین نے سنگیانگ میں انسانی حقوق کے نصب العین کی ترقی پر مثبت تبصرہ کیا ۔

اقوام متحدہ میں مقیم چین کے مستقل نمائندے یو جیان ہوا نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کا سنکیانگ تاریخ میں سب سے تیز رفتاری سے ترقی کر رہا ہے اور سماج مستحکم رہا ہے ۔مختلف قومیتوں کے معاشی ومعاشرتی ،سیاسی ،ثقافتی اور ماحولیاتی حقوق کا بھر پور انداز سے تحفظ کیا جا رہا ہے ۔ دو ہزار بیس تک سنگیانگ کے عوام چین کے باقی تمام عوام کے ساتھ بیک وقت خوشحال معاشرے میں داخل ہوجائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ چینی حکومت نے دہشت گردی اور انتہا پسندی پر کاری ضرب لگائی ہے جس سے سنکیانگ کی ترقی اور استحکام کے لیے مضبوط بنیاد فراہم ہوئی ہے۔گزشتہ ایک عرصے میں سنگیانگ میں قومیتی علیحدگی پسند قوتیں ،مذہبی انتہا پسند قوتیں اور تشدد پسند ،دہشت گرد قوتیں سنگین کاروئیوں میں ملوث تھیں، جن کی وجہ سے مختلف قومیتوں کے بہت زیادہ معصوم شہری ہلاک اور زخمی ہوئے ۔ اس طرح لوگوں کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہورہی تھی ۔اسی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے سنگیانگ میں انسداد دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے سلسلہ وار اقدامات اختیار کئے گئے ، جن میں پیشہ ورانہ مہارت کے تربیتی مراکز کا قیام بھی شامل ہے ۔جہاں ان لوگوں کی مدد کی جاتی ہے جو انتہا پسندی کے منفی اثر ات سے متاثر ہوتے ہیں ۔ سنکیانگ میں گزشتہ پچیس ماہ سے دہشت گردی کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چینی حکومت کی کوششیں موثر رہیں ،سنگیانگ کی سیکورٹی کی صورتحال کافی بہتر ہوئی ہےاور مختلف قومیتوں کے عوام ان اقدامات کی حمایت کرتے ہیں۔ چین کی حکومت وہی کررہی ہے جو کسی بھی ذمہ دار حکومت کو کرنا چاہیئے ۔چین کے یہ اقدامات انسداد دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے عالمی برادی کی انسداد دھشت گردی کی کاوشوں میں ممد ومعاون ثابت ہورہے ہیں اور عالمی سطح پر بھی ان کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔

سنگیانگ کے انسانی حقوق کی بہتری اور ترقی پر عالمی برادی کا مثبت تبصرہ

سنگیانگ کے انسانی حقوق کی بہتری اور ترقی پر عالمی برادی کا مثبت تبصرہ

اجلاس میں شریک حال ہی میں سنگیانگ کا دورہ کرنے والے غیر ملکی سفارتکاروں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جن حقائق کا انہوں نے سنگیانگ میں مشاہدہ کیا وہ میڈیا کی اطلاعات سے یکسر مختلف ہیں۔ ان کا کہناتھا کہ وہ سنگیانگ کی خوشحالی،ترقی اور استحکام سے بہت متاثر ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے جینوا دفتر میں کیوبا کے مستقل نمائندے پیڈرو لو ئس پیڈروسو کیوسٹا نے اپنے خطاب میں کہا کہ حقائق کی بنیاد پرمستند معلومات کے ذریعے سنگیانگ کے معاملات کو دیکھناچاہیئے۔عالمی برادری کو دہشت گردی کی تمام اقسام کی مذمت کرنی چاہیے ۔

روس کے نمائندے نکریٹا زخوف کا کہنا تھا کہ مختلف ممالک کے انسانی حقوق کے نصب العین کی ترقی ان کی اپنی مقا می صورتحال کی بنیاد پر ہونی چاہیئے۔ کوئی ایک ایسا راستہ نہیں ہے کہ جو دنیا کے تمام ممالک کے انسانی حقوق کی ترقی کے لیے موزوں ہے۔انسانی حقوق کے نصب العین کی ترقی مختلف ممالک کی اپنی صورتحال اور عوام کی ضروریات کے مطابق ہونی چاہیئے۔کوئی ایک بااختیار ادارہ اس کا فیصلہ نہیں کرسکتا۔

بیلاروس کے نائب نمائندے وادم پساروچ نے پیشہ ورانہ مہارت کے تربیتی مراکز کے حوالے سے کہا کہ ان مراکز کے قیام کے دو مقاصد ہیں۔ ایک یہ کہ وہ نوجوان جن کے پاس پیشہ وارنہ مہارت نہیں ان کو شدت پسندانہ اور ر دہشت گرد کاروائیوں میں ملوث ہونے سے بچانا اور دوسرا مقصد اقتصادی ترقی کو فروغ دینا ہے یعنی ان نوجوانوں کو تعلیم اور تربیت دی جائے تاکہ وہ بہتر سماجی زندگی گزارنے کیلئے مہارتیں حاصل کریں۔


شیئر

Related stories