امریکہ کو چینی مواصلاتی کمپنی ہواوے پر پابندی لگانے کی بجائے اس کا خیر مقدم کرنا چاہیئے : امریکی دانشور کا مضمون

2019-05-12 16:33:29
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

امریکہ کو چینی مواصلاتی کمپنی ہواوے پر پابندی لگانے کی بجائے اس کا خیر مقدم کرنا چاہیئے : امریکی دانشور کا مضمون

امریکہ کو چینی مواصلاتی کمپنی ہواوے پر پابندی لگانے کی بجائے اس کا خیر مقدم کرنا چاہیئے : امریکی دانشور کا مضمون

میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے تحت میڈیا لیب کے بانی نیکولس نگروپنٹ نے حال ہی میں اپنے ایک مضمون میں کہا ہے کہ ٹیلی مواصلات کی پالیسی سیاست کی بجائے حقائق کی بنیاد پراپنانی چاہیئے ۔ امریکہ کو چینی مواصلاتی کمپنی ہوا وے پر پابندیاں لگانے کی بجائے اس کا خیر مقدم کرنا چاہیئے تاکہ امریکہ کا ڈیجٹل نیٹ ورک مزید محفوظ اور دوبارہ ترقی کر سکے ۔

مضمون میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے چینی مواصلاتی کمپنی کی تنصیبات کے استعمال پر پابندی لگائی ہے اور اس کی وجہ " خصوصی خطرہ " اور " قومی ہنگامی حالات " قرار دیے ہیں ۔حالانکہ حقیقت میں خطرناک بات یہ ہے کہ ہوا وے کے خلاف ثبوت نہ ملنے کےباوجوداس کے ساتھ بات چیت اور تعاون کا دروازہ بند کیا گیا جس سے امریکہ کی ٹیکنالوجی کے حصول اور معاشی ترقی پر منفی اثرات پڑیں گے ۔

امریکہ کو چینی مواصلاتی کمپنی ہواوے پر پابندی لگانے کی بجائے اس کا خیر مقدم کرنا چاہیئے : امریکی دانشور کا مضمون

امریکہ کو چینی مواصلاتی کمپنی ہواوے پر پابندی لگانے کی بجائے اس کا خیر مقدم کرنا چاہیئے : امریکی دانشور کا مضمون

نیکولس نگروپنٹ نے اپنے مضمون میں کہا کہ اس شعبے میں ہوا وے دنیا کا پانچواں بڑا سرمایہ کار ہے ۔ اس کا تیس سال سے جاری محفوظ نیٹ ورک کا ریکارڈ ہے ۔ دنیا کے پانچ سو سے زئد اداروں نے ہوا وے کمپنی کی خدمات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے ۔ انہیں ہوا وے کمپنی کی تنصیبات سے متعلق سلامتی کے حوالے سے کوئی کمی نہیں ملی ۔ دس سا ل قبل ہوا وے نے فائیو جی کی ٹیکنالوجی پر تحقیق کا آغاز کیا اور تاحال ہوا وے نے فائیو جی پر تحقیق کے لئے دو ارب امریکی ڈالر سے زیادہ خرچ کئے ہیں ۔ برطانیہ کی سب سے بڑی ٹیلی مواصلاتی کمپنی بی ٹی کا کہنا ہے کہ ہوا وے اس وقت دنیا میں فائیو جی فراہم کرنے والی واحد حقیقی کمپنی ہے ۔


شیئر

Related stories