ڈیووس فورم "چینی آواز" کا منتظر ۔ سی آر آئی کا تبصرہ

2020-01-23 18:09:09
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

تین سال قبل ، چینی صدر شی جن پھنگ نے ڈیووس فورم میں ایک تاریخی خطاب کیا تھا جس میں انہوں نے معاشی عالمگیریت کی بھرپور حمایت کی تھی۔ اس خطاب کے تاریخی اور دور رس اثرات مرتب ہوئے تھے۔ گزشتہ تین برسوں میں عالمی معیشت کی ترقی سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ صدر شی کا تجزیہ اور نظریات درست ہیں اور ان کا پیش کردہ "فارمولا " صحیح ہے۔ رواں برس ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم کا سالانہ اجلاس بھی "چینی آواز" سننے کا منتظر ہے۔

موجودہ فورم میں شریک چینی نائب وزیر اعظم ہان جنگ نے کہا کہ "معاشی عالمگیریت کو درپیش مشکلات کے حل کا بنیادی طریقہ ایک جامع اور کھلی عالمی معیشت کی تعمیر اور کثیرالجہتی پر عمل پیرا رہنا ہے۔جناب ہان جنگ کے خیالات تین برس قبل ڈیووس فورم میں چینی صدر کے خطاب کی روح کے عین مطابق اور اس کا تسلسل ہے جو بین الاقوامی صورتحال میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے حوالے سے چین کی گہری غور و فکر اور بصیرت کی عکاسی کرتا ہے۔

در حقیقت ، ڈیووس فورم سے قبل ہی ، دنیا "چینی آواز" سننے کی منتظر تھی۔ جیسا کہ ورلڈ اکنامک فورم کے عالمی ایجنڈے کے ڈائریکٹر سبسٹین بوکاپ نے کہا کہ بنیادی طور پر ، کسی بھی چیلنج سے نمٹنے میں، چین کا اہم کردار لازمی ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں ، چین نے اصلاحات اور کھلے پن کے حوالے سے سلسلہ وار اقدامات کئے ہیں جس سے دنیا کے سامنے واضح ہوا ہے کہ چین عملی اقدامات سے اپنے وعدوں کی پاسداری کرنے والا ہے۔

عالمی اقتصادی فورم کے چیئرمین کلاز شواب نے چائنا میڈیا گروپ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ انہوں نے اپنی آنکھوں سے چین کی ایک چھوٹے معاشی ملک سے دنیا کی دوسری بڑی معاشی طاقت تک ترقی کا مشاہدہ کیا ہے۔ یہ رجحان بدستور جاری ہے ، اور وہ چین کے جذبے اور رہنما کردار کو بے حد سراہتے ہیں۔

ڈیووس فورم سے آنے والی " چینی آواز " سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ چین معاشی عالمگیریت میں اہم شراکت دار رہے گا اور دنیا کی پائیدار ترقی کے لئے ایک مضبوط انجن کے طور پر طاقت فراہم کرتا رہےگا۔


شیئر

Related stories