چین کی پنج سالہ منصوبہ بندی چین کی مستحکم ترقی کو یقنی بنا تی ہے ، سی آر آئی اردو کا تبصرہ

2020-10-30 11:32:05
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

ملکی و غیر ملکی تجزیہ نگار چینی کمیونسٹ پارٹی کی انیسویں مرکزی کمیٹی کے پانچویں کل رکنی اجلاس کا بغور جائزہ لے رہے ہیں ۔ گزشتہ دنوں منعقدہ اجلاس میں معاشی اور معاشرتی ترقی کے لیے چین کے 14 ویں پنج سالہ منصوبے (2021-2025) اور دو ہزار پینتیس تک چین کے طویل مدتی ترقی کے منزل مقصود کے حوالے سے تجاویز کی منظوری دی گئی ۔ اس منصوبے کو آئندہ سال مارچ میں ، چین کے اعلی ترین قانون ساز ادارے ،چین کی قومی عوامی کانگریس میں منظور کیا جائے گا۔

چینی حکومت ہر پانچ سال بعد معاشی اور معاشرتی ترجیحات طے کرتی ہے۔ یہ پانچ سالہ منصوبے معاشی ترقی اور سماجی نظم و نسق کے لیے چین کی میکرو پالیسی سازی کے عکاس ہیں اور دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک کی تیز رفتار اور مستحکم ترقی کو یقینی بنانے کی ضمانت ہیں ۔ علاوہ ازیں تسلسل کے ساتھ جاری ان پانچ سالہ منصوبوں سے افراتفری کی شکار دنیا کے استحکام اور ترقی کے لیے بھی اعتماد اور یقین بحال ہو گا ۔

یاد رہے کہ چین میں پنج سالہ منصوبے کا آغاز سنہ انیس سو پچاس کے وسط میں ہوا تھا ، جس نے آغاز ہی سے چین کی صنعتی صلاحیت کو مضبوط بنانے میں مدد فراہم کی ۔ اس وقت جب 13 واں پنج سالہ منصوبہ مکمل ہو رہا ہے ،تو چین دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت بن چکا ہے ، اور ایک جامع خوشحال معاشرے کی تعمیر کو ہر لحاظ سے مکمل کرنے کے قریب ہے۔

چین کے استحکام اور متحرک معاشی نمو نے چین کو عالمی معاشی ترقی کی ایک مستحکم قوت بنا دیا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ، 2006 کے بعد سے چین عالمی معاشی نمو میں اپنی شراکت کے لحاظ سے پہلے نمبر پر ہے اور عالمی معاشی ترقی میں اس کی شراکت 2013 کے بعد سے ہر سال تقریباً 30 فیصد رہی ہے۔

چین کے پانچ سالہ منصوبوں کا تسلسل ہی ان کا فائدہ ہے۔ قومی حکمت عملی پر عمل پیرا ہونے سے چین طویل مدتی معاشی اور معاشرتی اہداف کے حصول کے قابل ہوا ہے۔جب کہ مغربی ممالک میں طویل مدتی پالیسیوں پر عمل پیرا رہنا ناممکن ہے۔ کہا جا سکتا ہے کہ پنج سالہ منصوبوں سے چین کے نظام کے فوائد پر روشنی ڈالی گئی ہے ۔

مثال کے طور پر ، غربت کے خاتمے کی مہم سنہ 1980 کی دہائی میں شروع ہوئی جسے چینی حکومت نے غربت کے خاتمے کے منصوبے کو عملی جامہ پہناتے ہوئے قومی ترقیاتی ترجیح بنا دیا اور ، غربت کا شکار چینی شہریوں کی تعداد 2012 میں نو کروڑ نواسی لاکھ نوے ہزار تھی جو دو ہزار انیس میں کم ہو کر پچپن لاکھ دس ہزار رہ گئی ۔ توقع کی جارہی ہے کہ چین 2020 میں انتہائی غربت کو ختم کردے گا ۔ اس طرح چین انتہائی غربت کا مکمل خاتمہ کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن جائے گا۔

پانچ سالہ منصوبوں کی تیاری چین کی قومی معیشت اور سماج کی صحت مند ، مستحکم ، تیز رفتار اور پائیدار ترقی کو یقینی بناتی ہے ۔

اگلے پانچ سالوں میں ، چین میں اصلاحات اور مختلف شعبہ جات میں کھلی پالیسیاں جاری رہیں گی ۔ اور نیا پنج سالہ منصوبہ اپنے کم اور طویل مدتی اہداف کے حصول کے لئے ایک واضح راستے پر چلے گا تاکہ چین بدستور ،عالمی معیشت کی بحالی اور ترقی میں اہم کردار ادا کرتا رہے۔


شیئر

Related stories