دنیا کی سب سے بڑی عارضی نقل مکانی

2018-02-05 11:31:34
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

دنیا کی سب سے بڑی عارضی نقل مکانی

دنیا کی سب سے بڑی عارضی نقل مکانی

تحریر : شاہد افراز خان

چین میں نئے قمری سال کے  آ غاز سے ہی  جشن بہار کی تقریبات شروع ہو جاتی ہیں اور اس حوالے سے مختلف سرگرمیوں کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں نہ صرف چین بلکہ دنیا کے دیگر ممالک میں بسنے والے چینی باشندے بھی جوش و خروش سے شریک ہوتے ہیں ۔ چین میں جشن بہار ایک ایسا تہوار ہے جسے خاندانوں کے ملاپ کا تہوار کہا جاتا ہے ، مطلب یہ کہ تعلیم ، روزگار یا دیگر سرگرمیوں کے باعث  چین کے مختلف علاقوں  اور بیرون ملک مقیم چینی باشندے  جشن بہار اپنے خاندان والوں کے ساتھ مناتے ہیں۔  چینی حکومت کی جانب سے ہفتہ اتوار کو ملاتے ہوئے سات روزہ تعطیلات دی جاتی ہیں جبکہ نجی ادارے  فیاضی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دور دراز علاقوں میں جانے والے  اپنے ملازمین کو  کچھ اضافی  چھٹیاں بھی دے دیتے ہیں۔

چین میں جشن بہاراں کی تعطیلات کو چینی زبان میں’’چھن یون‘‘کہتے ہیں ۔چین میں جوں ہی جشن بہار اور نئے قمری سال کا آ غاز ہو تا ہے تو  نہایت پر جوش طریقے سے اس کا استقبال کیا جاتا ہے۔ نئے سال کی مناسبت سےچین بھر میں تیاریاں کی جاتی ہیں ، رنگ برنگے قمقموں، لالٹینوں اور دیگر آرائشی اشیاء کے ساتھ ساتھ چونکہ چین میں ہر قمری سال کو کسی جاندار سے منسوب کیا جاتا ہے  لہذا  اس جاندار کی تصاویر، پینٹنگز اور شبیہات جگہ جگہ دیکھنے کو ملتی ہیں ۔سرخ رنگ کی لالٹینوں سے چین کی گلیاں، شاہراہیں سجی نظر آتی ہیں اور تمام عمر کے افراد جشن بہار کی تیاریوں میں مصروف نظر آ تے ہیں۔

چین میں جشن بہار کو خاندان کے ساتھ منانے کو ترجیح دی جاتی ہے اور اس حوالے سے کروڑوں لوگ اپنے والدین ،دوستوں اور رشتہ داروں سے ملنے کے لئے آبائی علاقوں کی جانب سفر کرتے ہیں ۔قارئین یہاں ایک دلچسپ اور حیرت انگیز  حقیقت سے آپ کو آ گاہ کرتے چلیں کہ چین میں جشن بہاراں کے موقع پر جب لوگ اپنے آ بائی علاقوں کا رخ کرتے ہیں تو  اسے  دنیا کی سب سے بڑی عارضی نقل مکانی قرار دیا جاتا ہے  ۔رواں برس سال دو ہزاراٹھارہ کے لیے  چینی حکام کی جانب سے جو اعداد و شمار جاری کیے گئے ہیں  وہ  بتاتے ہیں کہ یکم فروری سے بارہ مارچ  تک اندازوں کے مطابق  چالیس دنوں میں سڑک ، ریلوے ، ہوائی جہازوں اور آبی راستوں سے   تقریباً دو  ارب اٹھانوے کروڑ سفر متوقع ہیں یہی وجہ ہے کہ  اسےدنیا کی سب سے بڑی عارضی نقل مکانی کہتے ہیں۔

 اگر کچھ مزید تفصیلات سے آپ کو آگاہ کریں تو  چین کے قومی ترقیاتی و اصلاحاتی کمیشن کی جانب سے بتایا گیا  کہ رواں برس سٹرک کے ذریعے  دو ارب اڑتالیس کروڑ سفر ،  ریلوے کے زریعے انتالیس کروڑ  ، ہوائی جہاز کے زریعے چھ کروڑ پچاس لاکھ سفر جبکہ مختلف آبی زرائع کے زریعے چار کروڑ ساٹھ لاکھ سفر متوقع ہیں۔اس طرح کہا جا سکتا ہے کہ چین میں ان چالیس دنوں کے دوران تقریباً تین ارب سفر متوقع ہیں۔اسی باعث چین میں ٹرانسپورٹ کی انتظامیہ انتہائی فعال نظر آتی ہے اور مسافروں کی سہولت کے پیش نظر خاطر خواہ انتظامات کیے جاتے ہیں۔مسافروں کی بڑی تعداد چونکہ ریل کے زریعے سفر کرئے گی لہذا اس ضمن میں  انتظامیہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ 3,819 ٹرینیں یومیہ بنیادوں پر فعال رہیں جبکہ ایک سو ستتر اضافی ہائی اسپیڈ ٹرینز بھی خاص طور  مختلف روٹس پر چلائی جائیں گی جس کی بدولت  ہر روز تقریباً ایک لاکھ مسافر سفر کر سکیں گے۔یہ امر قابل زکر ہے کہ چین کے پاس دنیا کا سب سے بڑا ہائی اسپیڈ ٹرین نیٹ ورک ہے۔چین میں  ریلوے ٹریک کی کل لمبائی 127,000 کلومیٹر ہے جبکہ ہائی اسپیڈ ٹرین نیٹ ورک پچیس ہزار کلومیٹر پر مشتمل ہے۔

چین کے مختلف شہروں میں مقیم شہری آ بائی علاقوں کو روانگی سے کافی عرصہ قبل ٹکٹ خرید لیتے ہیں  ورنہ بعد میں جوں جوں جشن بہار کا تہوار نزدیک آ تا ہے ٹکٹ کا حصول تقریباً نا ممکن ہو جاتا ہے۔ٹکٹ خریدنے کے باجود لوگوں کی بڑی تعداد کو کھڑے ہو کر  اور ٹرین کے فرش پر بیٹھ کر سفر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے لیکن بس اپنے پیاروں سے ملنے کی جستجو  اور خواہش ان تمام تکالیف پر حاوی نظر آ تی ہے۔جشن بہار کے موقع پر کبھی آپ کو ریلوے اسٹیشن جانے کا اتفاق ہو تو  لوگوں کا ہجوم نظر آ ئے گا ، کچھ جذباتی مناظر بھی دیکھنے کو ملتے ہیں جہاں ایک طرف اپنے پیاروں سے ملنے کی خوشی تو دوسری جانب اپنے کسی عزیز سے عارضی جدائی کا غم بھی سہنا پڑتا ہے۔

 قارئین ایک اور دلچسپ بات بھی آپ کو بتاتے چلیں کہ چین میں چونکہ ایک طویل عرصے تک ایک بچے کی پالیسی لاگو رہی ہے سو اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک شادی شدہ جوڑا جشن بہار کہاں منائے۔ ظاہر ہے لڑکی کی خواہش ہوگی اپنے میکے جائے جبکہ لڑکا چاہتا ہو گا کہ اپنے والدین کے ساتھ یہ وقت گزارا جائے۔چنانچہ ایک مرتبہ اپنے ایک چینی دوست سے اس مسئلے کا حل پوچھا تو بتایا گیا کہ دونوں میاں بیوی کے درمیان باہمی رضا مندی سے یہ طے کیا جاتا ہے کہ ایک سال لڑکی سسرال والوں کے ساتھ تہوار کی خوشیاں منائے گی جبکہ اگلے برس دونوں میاں بیوی  لڑکی کے والدین کے گھر جائیں گے اور اُن لوگوں کے ساتھ جشن بہار منائیں گے۔ اس طرح جشن بہار کی خوشیوں کا رنگ دوبالا ہو جاتا ہے اور صیح معنوں میں بہار کا احساس بھی۔


شیئر

Related stories