چین میں جشن بہار کی خوشیاں اور ثقافتی ورثے کا تحفظ

2018-02-08 08:54:28
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

چین میں جشن بہار کی خوشیاں اور ثقافتی ورثے کا تحفظ

تحریر : شاہد افراز خان

چین بھر میں اس وقت نئے قمری سال  کو خوش آمدید کہنے اور جشن بہار کے پرجوش استقبال کے لیے بھر پور تیاریاں جاری ہیں۔چین میں چونکہ ہر قمری سال کو کسی ایک جاندار سے منسوب کیا جاتا ہے لہذا سولہ فروری سے شروع ہونے والا نیا قمری سال چین میں کتے کا سال کہلائے گا ۔ کتے کے سال میں پیدا ہونے والے افراد کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ یہ لوگ بہت جفاکش ، محنتی ، مخلص اور وفادار ہوتے ہیں۔

چین میں جشن بہار کی خوشیاں اور ثقافتی ورثے کا تحفظ

جشن بہار کی تیاریوں کو قریب سے دیکھنے کے لیے ایک موقع اُس وقت میسر آیا جب سی آر آئی انتظامیہ کی جانب سے بتایا گیا کہ چین کے صوبہ لیاوننگ کے شہر پان جن کی انتظامیہ اور لیاوننگ جن چو میڈیکل یونیورسٹی کے حکام  نے دعوت دی ہے کہ جشن بہار اور نئے قمری سال کے حوالے سے منعقد کی جانے والی چند ثقافتی تقریبات میں شرکت کی جائے۔لہذا اردو سروس کے چینی ساتھی طاہر صاحب کے ساتھ رخ کیا پان جن شہر کا۔بیجنگ ریلوے اسٹیشن سے ہماری روانگی شام پونے چھ بجے تھی لیکن جشن بہار کے دوران مسافروں کے رش کو ذہن میں رکھتے ہوئے سہ پہر  ساڑھے تین بجے ہم ریلوے اسٹیشن پر موجود تھے جہاں لوگوں کا ایک ہجوم دیکھا۔ بچے ، بڑے ، بزرگ ، مرد و خواتین سب جشن بہار کی تعطیلات اپنے خاندان کے ساتھ منانے کے لیے آبائی علاقوں کی جانب رواں دواں تھے۔

ٹرین اپنے مقررر وقت پر روانہ ہوئی اور رات پونے دس بجے ہم پان جن ریلوے اسٹیشن پر موجود تھے۔ سردی کا عالم یہ تھا کہ جب بیجنگ سے روانہ ہوئے تو  درجہ حرارت صفر سینٹی گریڈ تھا لیکن پان جن پہنچے تو  رات کے وقت درجہ حرارت منفی چودہ سینٹی گریڈ تھا۔ خیر چینی ساتھی طاہر نے روانگی سے قبل ہی بتا دیا تھا کہ شدید سردی سے خود کو بچانے کے لیے گرم ترین ملبوسات ساتھ رکھیے گا سو  سردی کا زیادہ اثر محسوس نہیں ہوا۔ریلوے اسٹیشن پر لیاوننگ میڈیکل یونیورسٹی کے ہمارے میزبان موجود تھے  جنہوں نے  ہوٹل کے کمروں میں سامان رکھتے ہی ہمیں کہا کہ رات کے کھانے پر ہمارا انتظار کیا جا رہا ہے۔پہلے تو حیرت ہوئی کہ چین بھر میں تو عام طور پر شام چھ  ،ساڑھے چھ بجے تک رات کا کھانا کھا لیا جاتا ہے لیکن پھر سوچا کہ مہمان نوازی کا بھی شائد یہی تقاضا ہے  اور چینی لوگوں کی محبت و اپنائیت بھی کہ رات تقریباً ساڑھے گیارہ بجے وہ ہمارے ساتھ کھانا کھا رہے ہیں۔

چین میں جشن بہار کی خوشیاں اور ثقافتی ورثے کا تحفظ

چین میں جشن بہار کی خوشیاں اور ثقافتی ورثے کا تحفظ

چین میں جشن بہار کی خوشیاں اور ثقافتی ورثے کا تحفظ

کھانے کےبعد طے یہ پایا کہ صبح نو بجے ہم نے ایک تاریخی میوزیم کا دورہ کرناہے۔صبح ناشتے کے بعد جب ہوٹل کی لابی میں پہنچے تو دیکھا کہ لیاوننگ میڈیکل یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والے بیرونی ممالک کے طلباء کی ایک بڑی تعداد کو بھی مدعو کیا گیا ہے کہ وہ جشن بہار کی تقریبات میں شریک ہو سکیں۔ دو بسوں پر سوا ہو کر  ہمارا قافلہ لیاو خے میوزیم پہنچا۔قارئین اس تاریخی میوزیم کو دیکھ کر یقین مانیے کہ چینی حکومت کو بھر پور سراہنے کو دل کرئے گا کہ کیسے چین کے قدیم ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیےچینی حکومت کی جانب سے  جامع اقدامات کیے گئے ہیں۔  لیاو خے میوزیم کے مختلف حصے ہیں جس میں ایک جانب قدیم وقتوں میں چین میں زراعت کے لیے استعمال ہونے والے آلات رکھے گئے ہیں۔اُس وقت چونکہ چاول ، گندم یا دیگر فصلوں کی مقدار  یا وزن تولنے کے لیے ترازو دستیاب نہیں تھے لہذا  لکڑی کے پیالہ نما برتن  اس مقصد کے لیے استعمال کیے جاتے تھے۔ میوزیم میں ایک جانب فصلوں کی بوائی کے لیے استعمال کیا جانا والا ہل ، فصلوں کو پانی دینے کے طریقہ کار کی وضاحت اور گندم ، چاول وغیرہ کو محفوظ رکھنے کی خاطر استعمال کیے جانے والے برتن رکھے گئے ہیں۔

چین میں جشن بہار کی خوشیاں اور ثقافتی ورثے کا تحفظ

چین میں جشن بہار کی خوشیاں اور ثقافتی ورثے کا تحفظ

چین چونکہ کاغذ سازی کے حوالے سے قدیم شہرت رکھتا ہے  لہذا میوزیم آنے والے افراد  چینی فنکاروں کی جانب سے کاغذ سے بنائے جانے والے  شاہکار بھی دیکھ سکتے ہیں۔ ظروف سازی میں بھی چین کو دیگر دنیا کے مقابلے میں سبقت حاصل ہے لہذا اس حوالے سے بھی شائقین میوزیم میں کافی چیزیں دیکھ سکتے ہیں۔ایک دلچسپ بات یہ بھی لگی کہ میوزیم میں ایک چینی کاریگر مٹی ،چینی وغیرہ کے ایسے برتنوں کو جوڑنے میں مصروف تھا جو کسی باعث ٹوٹ چکے تھے ۔عام طور پر پاکستان میں ہم ایسے برتنوں کو پھینک دیا کرتے ہیں لیکن چین میں یہ بھی ایک دستکاری ہنر ہے کہ ٹوٹے ہوئے برتنوں کو انتہائی نفاست سے دوبارہ جوڑ دینا۔

چین میں جشن بہار کی خوشیاں اور ثقافتی ورثے کا تحفظ

چین میں جشن بہار کی خوشیاں اور ثقافتی ورثے کا تحفظ

چین میں جشن بہار کی خوشیاں اور ثقافتی ورثے کا تحفظ

لیاو خے میوزیم کے دورے کے بعد  ہماری اگلی منزل تھی لیاو خے مصوری اکیڈمی ۔اس اکیڈمی میں سو سے زائد چینی مصوروں کے انتہائی شاندار فن پارے رکھے گئے ہیں جبکہ مصوری کی تربیت فراہم کرنے کے حوالے سے بھی  اکیڈمی شہرت رکھتی ہے۔ یہاں رکھے جانے والے فن پاروں سے چینی معاشرے کے رہن سہن ، ثقافت ، اقدار ، روایات اور دیگر معاشرتی رویوں کی عکاسی ہوتی ہے۔ چین میں چونکہ پچاس سے زائد قومیتیں آباد ہیں لہذا کوشش کی گئی ہے کہ ہر قومیت کی ثقافت  کو اجاگر کیا جا سکے۔ اکیڈمی کے دورے کے دوران غیر ملکی افراد نے چینی خطاطی میں کافی دلچسپی لی اور نئے سال اور جشن بہار کے حوالےسے چینی زبان میں دعائیہ کلمات لکھنے کی کوشش کی۔چینی مصوروں کی جانب سے ان کی رہنمائی اور بھر پور حوصلہ افزائی کی گئی۔

چین میں جشن بہار کی خوشیاں اور ثقافتی ورثے کا تحفظ

چین میں جشن بہار کی خوشیاں اور ثقافتی ورثے کا تحفظ

لیاو خے مصوری اکیڈمی کے دورے کے بعد وفد کو چین کے نباتاتی طریقہ علاج  سے متعارف کروایا گیا جسے روایتی چینی طب میں انتہائی اہمیت حاصل ہے۔ ان تمام مقامات کے دورے کے دوران جس چیز نے بے حد متاثر کیا وہ چینی لوگوں کا  نئے قمری سال اور جشن بہار کو شایان شان انداز سے منانے کے لیے جو ش و خروش تھا ۔شدید سردی کے باوجود آپ کو تمام شاہراہیں ، عمارات ، مارکیٹس اور پارکس وغیرہ سجے نظر آئیں گے۔ جگہ جگہ لالٹینیں اور سرخ رنگ کی آرائشی اشیاء بے حد بھلی معلوم ہوتی ہیں۔دوسری جانب یہ بات بھی اچھی لگی کہ چین اپنی ثقافتی روایات کا دوسرے ممالک سے تبادلہ کرنا چاہتا ہے اور ایسی شاندار اور معلوماتی سرگرمیوں کے انعقاد سے دنیا کو چینی ثقافت سے روشناس کروانا چاہتا ہے۔

چین میں جشن بہار کی خوشیاں اور ثقافتی ورثے کا تحفظ

چین کے صوبہ لیاوننگ کے شہر پان جن میں قیام کے دوسرے روز مقامی انتظامیہ کی جانب سے ہمارے وفد کو  چند مزید  تاریخی اور ثقافتی مراکز کے دورے کروائے گئے۔قارئین چین میں مرکزی اور مقامی حکومتوں کی جانب سے ہمیشہ یہ کوشش کی جاتی ہے کہ تاریخی حقائق کو  نہ صرف محفوظ رکھا جائے بلکہ  چین کی نوجوان نسل اور بیرونی ممالک کو  چین کی عظیم تاریخ سے بھی آگاہ  کیا جائے۔پان جن شہر کے علاقے شن لونگ تائے کو اس ضمن میں خاصی اہمیت حاصل ہے کیونکہ اس علاقے کو بلا شبہ آپ جدید اور قدیم چین کا آئینہ دار قرار دے سکتے ہیں کیونکہ یہاں چین کے ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے  کیے جانے والے اقدامات قابل ستائش اور قابل تقلید بھی ہیں۔

چین میں جشن بہار کی خوشیاں اور ثقافتی ورثے کا تحفظ

چین میں جشن بہار کی خوشیاں اور ثقافتی ورثے کا تحفظ

شن لونگ تائے کے ایک تاریخی میوزیم میں چین میں قدیم وقتوں میں جائیداد کی خرید و فروخت کے حوالے سے طے کیے جانے والے معاہدے اصل شکل میں محفوظ کیے گئے ہیں۔یہ امر باعث حیرت ہے کہ  چین میں قدیم دور بادشاہت کے دوران سن سولہ سو اڑتیس سے لیکر آج جدید چین تک اس حوالے سے دستاویزات کو محفوظ رکھا گیا ہے ۔ ان دستاویزات پر شاہی مہر بھی دیکھی جا سکتی ہے جبکہ شاہی فرامین کو بھی اصل حالت میں محفوظ رکھنے کے لیے خاص انتظامات کیے گئے ہیں۔ اسی میوزیم میں ایک جانب قدیم دور کے  اصل ہاتھی دانت بھی محفوظ رکھے گئے ہیں۔ دور بادشاہت میں چونکہ ہاتھی دانت کو شاہی دبدبے اور وقار  کا عکاس سمجھا جاتا تھا اس لیے محل میں خاص طور پر  ہاتھی دانت رکھے جاتے تھے لیکن آج   چین ہاتھی دانت کی تجارت کرنے والوں کا سخت مخالف ہے اور عالمی سطح پر ایک بڑے ملک کی حیثیت سے  ہاتھی دانت کی غیر قانونی تجارت کرنے والوں کے خؒلاف عملاً فعال ہے۔

چین میں جشن بہار کی خوشیاں اور ثقافتی ورثے کا تحفظ

چین میں جشن بہار کی خوشیاں اور ثقافتی ورثے کا تحفظ

چین میں جشن بہار کی خوشیاں اور ثقافتی ورثے کا تحفظ

اسی طرح شن لونگ تائے کے لیاو خے آرٹ میوزیم میں چین کے مختلف ثقافتی رنگوں کو اجاگر کرتے انتہائی شاندار فن پارے رکھے گئے ہیں۔جشن بہار کے موقع پر مقامی چینی افراد کے ساتھ ساتھ چین میں مقیم بیرونی ممالک  کے افراد بھی لیاو خے آرٹ میوزیم کے دورے میں دلچسپی لیتے ہیں۔میوزیم کی انتظامیہ کی جانب سے شرکاء کو مختلف فن پاروں سے متعلق بریفنگ دی جاتی ہے جبکہ ایک جانب ماہر فوٹو گرافروں کی جانب سے لی جانے والی تصاویر بھی یہاں آنے والے افراد کی خصوصی دلچسپی کا نقطہ ہوتی ہیں۔ 

چین میں جشن بہار کی خوشیاں اور ثقافتی ورثے کا تحفظ

چین میں جشن بہار کی خوشیاں اور ثقافتی ورثے کا تحفظ

قارئین چین کے صوبہ لیاوننگ کا شہر پان جن اپنی پلاسٹک مصنوعات کے باعث نہ صرف چین بلکہ بیرونی دنیا میں بھی شہرت رکھتا ہے۔ وفد کے اراکین کو ایک فیکٹری کا دورہ بھی کروایا گیا بلکہ آپ کہہ سکتے ہیں کہ پلاسٹک کی دنیا  کی سیر کروائی گئی۔ وفد کو بتایا گیا کہ چین چونکہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ آبادی کا حامل ملک ہے لہذا فرنیچر یا گھریلو استعمال  کی دیگر اشیاء کے حوالے سے لکڑی ، اسٹیل یا لوہے سے ضروریات کو پورا کرنا ایک بڑا چیلنج ہو سکتا ہے۔ اس لیے چین بھر میں پلاسٹک سے بنی گھریلو استعمال کی اشیاء کی مانگ ہے۔قارئین چھوٹی چھوٹی پلیٹوں سے لے کر بڑی بڑی الماریوں تک سب کچھ پلاسٹک سے بنا یا جاتا ہے اور نہ صرف چین بلکہ بیرونی دنیا میں بھی یہ چینی صنعت عوامی ضروریات کو پورا کرنے کے تناظر میں کافی مقبول ہے۔  

چین میں جشن بہار کی خوشیاں اور ثقافتی ورثے کا تحفظ

چین میں جشن بہار کی خوشیاں اور ثقافتی ورثے کا تحفظ

چین میں جشن بہار کی خوشیاں اور ثقافتی ورثے کا تحفظ

قارئین  اگر چین میں جشن بہار کی بات کی جائے تو ملک بھر میں اس حوالے سے مختلف ادارے  فعال نظر آتے ہیں اسی طرح  چین کے صوبہ لیاوننگ کے شہر پان جن میں فنون لطیفہ کی مختلف شاخوں کو فروغ دینے کے لیے ایک ثقافتی کمیونٹی مرکز موجود ہے جہاں چینی خطاطی ، مصوری اور موسیقی کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ مختلف ثقافتی تقاریب کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔جشن بہار کے موقع پر کمیونٹی مرکز کی رونقیں دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔ کمیونٹی مرکز کے دورے کے دوران جشن بہار سے جڑی اہم سرگرمیوں کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔جشن بہار کے دوران گھروں کی سجاوٹ کے لیے استعمال کی جانے والی آرائشی اشیاء ہوں یا اس موقع پر تیار کیے جانے والے روایتی کھانے  ، سب کی جھلک کمیونٹی مرکز میں نظر آئی۔  آرائشی اشیاء کو دیکھتے ہوئے ہمیں چین کے مقامی دستکاروں کی مہارت کو ضرور داد دینی پڑے گی۔اسی طرح جشن بہار کے دوران عام طور پر چین بھر میں جو موسیقی زیادہ سنی جاتی ہے اُس سے بھی آگاہی حاصل ہوئی۔ثقافتی کمیونٹی مرکز کے مختلف حصوں میں چینی فنکاروں کی کارکردگی سے وفد کے اراکین نے بھر پور لطف اٹھایا بالخصوص چینی فنکاروں کے ایک گروپ نے روایتی چینی سازوں سے شرکاء  کو خوب محظوظ کیا۔

چین میں جشن بہار کی خوشیاں اور ثقافتی ورثے کا تحفظ

چین میں جشن بہار کی خوشیاں اور ثقافتی ورثے کا تحفظ

چین میں جشن بہار کی خوشیاں اور ثقافتی ورثے کا تحفظ

چین میں جشن بہار کی خوشیاں اور ثقافتی ورثے کا تحفظ

چین میں جشن بہار کی خوشیاں اور ثقافتی ورثے کا تحفظ

  ہمارے وفد کی آخری سرگرمی بے حد دلچسپ رہی جس میں وفد میں شامل غیر ملکی افراد نے چینی ساتھیوں کے ساتھ مل کر چین میں جشن بہار کی مقبول ترین ذائقہ دار ڈش ڈمپلنگ تیار کی۔ جشن بہار اور ڈمپلنگ لازم و ملزوم تصور کیے جاتے ہیں۔ چینی لوگ جشن بہار اور نئے قمری سال کی پہلی صبح  شوق سے ڈمپلنگ تیار کرتے ہیں اور خاندان کے سبھی افراد مل کر ڈمپلنگ کھاتے ہیں۔ڈمپلنگ کو پاکستانی طرز کا سموسہ یا رول پراٹھا کہہ سکتے ہیں جس میں سبزی اور گوشت دونوں استعمال کیے جاتے ہیں۔وفد کے اراکین کے اعزاز میں مقامی انتظامیہ کی جانب سے پر تکلف عشائیے کا اہتمام بھی کیا گیا جس میں جشن بہار کے روایتی لذیز کھانوں سے لطف اٹھایا گیا اور اس طرح ہمارا چین کے صوبہ لیاوننگ کے شہر پان جن  کا دورہ اختتام پزیر ہوا۔

چین میں جشن بہار کی خوشیاں اور ثقافتی ورثے کا تحفظ

چین میں جشن بہار کی خوشیاں اور ثقافتی ورثے کا تحفظ


شیئر

Related stories