عثمان عمات: سنکیانگ کے ثقافتی لوک ورثے کے امین

2019-03-13 15:50:23
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

عثمان عمات: سنکیانگ کے ثقافتی لوک ورثے کے امین

عثمان عمات: سنکیانگ کے ثقافتی لوک ورثے کے امین

عثمان عمات: سنکیانگ کے ثقافتی لوک ورثے کے امین

عثمان عمات: سنکیانگ کے ثقافتی لوک ورثے کے امین

عثمان عمات: سنکیانگ کے ثقافتی لوک ورثے کے امین

عثمان عمات: سنکیانگ کے ثقافتی لوک ورثے کے امین

سنکیانگ کے روایتی لوک موسیقی کے گھرانے سے تعلق رکھنے والے عثمان عمات دنیا بھر میں اپنے فن کا مظاہرہ کرچکے ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ میں نے کبھی یہ سوچا بھی نہیں تھا کہ میں اپنے گاؤں سے نکل کر دنیا بھر میں اپنے اس فن کا مظاہرہ کر سکوں گا۔ان کا کہناتھا کہ میرے اپنے روایتی اور ثقافتی ساز "مقام" سے محبت نے میری زندگی ہی بدل ڈالی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میرے دادا ایک مشہور" مقام نواز" تھے۔ میں نے اپنے بچپن میں اپنی ماں کو اکثر " مقام"بجاتے دیکھا تھا۔ میں نے پانچ برس کی عمر میں پہلی بار مقام بجایاتھا۔ اس وقت میری ماں نے مجھے دیکھ کر کہا تھا کہ عثمان میں مقام بجانے کی خاصی صلاحیت موجو د ہے۔ اس کے بعد مجھے باقاعدہ طور پر مقام نوازی کی تربیت دی گئی۔

بعد ازاں میں نے کاشغر آرٹ کالج سے باضابطہ طور پر مقام نوازی کی تعلیم حاصل کی۔ اس تعلیم کے دوران ، کالج کے سربراہ نے میرا بہت زیادہ خیال رکھا۔ انہوں نے میرے لیے موسیقی کا آلہ بھی خریدا ۔ مجھے ایک برس تک استاد کی نگرانی میں گلوکاری کی تربیت بھی دی گئی۔ عثمان نے کہا کہ پہلے لوگ مقام نوازی سےتھوڑی رقم کما لیا کرتے تھے ،اس حوالے سے گذر بسر خاصی مشکل تھی ۔ تاہم مقام نوازی کے فن کی حکومتی سرپرستی کی وجہ سے اس فن سے منسلک لوگوں کی صورت حال بہت زیادہ بہتر ہوچکی ہے۔ میں مقام بجانے کے لئے دنیا کے ستر سے زائد ممالک کا دورہ کر چکا ہوں۔

عثمان عمات نے کہا کہ میری زندگی کا مقصد پیسے کمانا نہیں ، میں مقام کو محفوظ بنانا چاہتا ہوں اور اگلی نسلوں تک منتقل کرنا چاہتا ہوں ۔ میں اب تک چھ سو سے زائد طلبہ کو مقام نوازی کا فن سکھا چکا ہوں ۔ میں مستقبل میں مزید طلبہ کو اس فن سے روشناس کروانا چاہتا ہوں تاکہ یہ فن مزید فروغ پا سکے۔


شیئر

Related stories